Yusuf

Add To collaction

گناہ گار


رکے رکے سے قدم رک کے بار بار چلے 
قرار دے کے ترے در سے بے قرار چلے 

اٹھائے پھرتے تھے احسان جسم کا جاں پر 
چلے جہاں سے تو یہ پیرہن اتار چلے 

نہ جانے کون سی مٹی وطن کی مٹی تھی 
نظر میں دھول جگر میں لیے غبار چلے 

سحر نہ آئی کئی بار نیند سے جاگے 
تھی رات رات کی یہ زندگی گزار چلے 

ملی ہے شمع سے یہ رسم عاشقی ہم کو 
گناہ ہاتھ پہ لے کر گناہ گار چلے

   15
3 Comments

Tabassum

21-Sep-2023 10:55 PM

☺️☺️

Reply

Sarita Shrivastava "Shri"

21-Sep-2023 10:36 PM

👌بہت کھوب

Reply

Zakirhusain Abbas Chougule

21-Sep-2023 08:21 PM

Nice

Reply