گناہ گار
رکے رکے سے قدم رک کے بار بار چلے
قرار دے کے ترے در سے بے قرار چلے
اٹھائے پھرتے تھے احسان جسم کا جاں پر
چلے جہاں سے تو یہ پیرہن اتار چلے
نہ جانے کون سی مٹی وطن کی مٹی تھی
نظر میں دھول جگر میں لیے غبار چلے
سحر نہ آئی کئی بار نیند سے جاگے
تھی رات رات کی یہ زندگی گزار چلے
ملی ہے شمع سے یہ رسم عاشقی ہم کو
گناہ ہاتھ پہ لے کر گناہ گار چلے
Tabassum
21-Sep-2023 10:55 PM
☺️☺️
Reply
Sarita Shrivastava "Shri"
21-Sep-2023 10:36 PM
👌بہت کھوب
Reply
Zakirhusain Abbas Chougule
21-Sep-2023 08:21 PM
Nice
Reply